یاروں کے یار۔ تحریر: ژورژ براسانز (ترجمہ: امان الله جفری کریاپر)
فرانسیسی سے کیے گئے اس ترجمے میں ڈاکٹر ٹیڈ نیتھر کے انگریزی ترجمے، نیز توضیحی حاشیوں، سے استفادہ کیا گیا ہے۔
نہیں، یہ بچاؤ کشتی نہیں تھی
میڈیوسہ [i] کی، ہماری یہ کشتی۔
انہیں بتلانے دو،
بندرگاہوں کی گہرائیوں میں،
کہ وہ چلتی گئی، سکوں سے،
بطخوں کے بڑے تالاب پر،
اور اس کا نام تھا یاروں کے یار،
یاروں کے یار۔
اس کا ”لہروں کی گرفت میں، پر ڈوبنے نہ پائے“ [ii]
کہیں سے ادب تو نہیں کہلاتا،
جادوگروں سے معذرت مانگتے ہوئے،
جادوگروں سے،
اس کا کپتان اور عملہ
حرامی نہ تھے
بلکہ یار تھے، پکے یار
یاروں کے یار
وہ کوئی بالائی منزل کے دوست نہیں تھے
کوئی کاستور اور پولوکس [iii] کی داستان نہیں یہ
نہ ہی قومِ لوط کی
قومِ لوط کی
یہ کوئی منتخب دوست نہیں تھے
مونتین اور لا بوئیتی [iv] کے
زور سے گھسند مارتے تھے ٹِڈ پر
یاروں کے یار
نہ ہی وہ فرشتے تھے
انجیل نہیں پڑھ رکھی تھی انہوں نے
پر ان کی یاری کے بادبان کھلے تھے
بادبان کھلے تھے
ژوں، پیئر، پول اور ہم نوا،
ان کی واحد حمد و ثناء
ان کا ایمان اوراقرار،
یاروں کے یار
تباہی کے ہلکے سے اندیشے پر
یاری ہی تھی جو پاسبانی کرتی
وہی تھی جو
انہیں رستہ دکھاتی
جو انہیں رستہ دکھاتی
اور جب وہ مصیبت میں پھنستے
اور المدد کا اشارہ کرتے
جیسے اشارہ رساں جھنڈے کہہ رہے ہوں
”یاروں کے یار“
گہرے دوستوں کی ملاقاتوں میں
کم ہی ہوتا کہ کوئی غیر حاضر ہو
اگر کوئی نہ آئے، تو ضرور وہ مر چکا تھا
وہ مر چکا تھا
مگر کبھی بھی، ہرگز کبھی نہیں،
پانی میں گڑھا بند نہ ہو سکا،
سو سال بعد بھی، کیسا نصیب ہے!
وہ اس کو یاد کرتے۔
میں کئی کشتیوں میں سوار ہوا ہوں
پر ایک ہی ہے
جس نے دغا نہیں دیا،
کبھی غلط رستہ پر نہیں چڑھی،
کبھی غلط رستہ پر،
چلتی گئی، سکوں سے،
بطخوں کے بڑے تالاب پر،
اور اس کا نام تھا یاروں کے یار،
یاروں کے یار۔
ماخذ: Youtube.com
[i] بادبانی بحری جہاز ”میڈیوسہ“ ۲ جولائی، ۱۸۱۶ کے دن ڈوبا۔ ۱۴۹ لواحقین بچاؤ کشتی میں سوار ہوگئے۔ ۲۷ دن کے بعد بادبانی کشتی ”آرگس“ نے ۱۵ لوگوں کو بچا لیا۔ بچنے والوں نے ہر قسم کی صعوبت کا سامنا کیا، بشمول آدم خوری۔ ژیریکو نے اس واقعہ کو ”میڈیوسہ کی بچاؤ کشتی“ میں امر کیا۔
[ii] پارس شہر کا نصب العین
[iii] یونانی کہاوتوں میں کاستور اور پولوکس گہرے دوست بھی تھے اور ماہی گیری کے خدا بھی۔
[iv] مونتین فرانسیسی ادب کی اہم شخصیت ہے جس نے اپنے مقالے ”دوستی کے بارے میں“ میں لا بوئیتی سے اپنی دوستی کے گن گائے۔ ان کی دوستی خیالات اور جذبات پر مبنی تھی، براسّاں کے یاروں کی طرح نہیں، جو ایک دوسرے کو جپھیاں ڈالتے ہیں۔