ماسک پہنو یا رہنے دو (تحریر: عبدالرحمان قدیر)

 In تاثرات, نظم

ماسک پہنو

یا۔۔۔ رہنے دو

ماسک نہ پہنو تو وبا لگ جائے گی

مگر وبا تو تم خود بھی ہو

وبا لگ گئی تو مر جاؤ گے

لیکن، مر تو ویسے بھی جاؤ گے

اچھا چلو پھر احتیاط کرو

چار دن کی زندگی ہے، اس کو جی کر دیکھو

مگر۔۔۔ چار دن میں چھیانوے گھنٹے ہیں

اور پھر رستہ، ٹریفک جام ہے

گاڑی کے گزرنے کا رستہ نہیں

مگر تمہارے پاس تو گاڑی نہیں

ہائے۔۔۔ یہ بھی ایک الگ مصیبت ہے

سورج سر پر ہے، زاد راہ گھر پر ہے

سارا صحراء، گاڑی کے بنا، پیدل ہی چلنا ہے

مگر صحرا میں تو یوں بھی گاڑیاں نہیں چلتیں

تبھی تو ٹریفک جام ہے

کہ آگے صحرا ہے، رستہ یہیں تمام ہے

چلو وہ سامنے درخت ہے، وہاں چلتے ہیں

کچھ دیر سائے میں بیٹھیں گے

مگر۔۔۔ درخت تو گنجا ہے

لیکن۔۔۔ صحرا میں تو یوں بھی درخت نہیں اگتے

چلو یہ باتیں چھوڑو، سفر ابھی لمبا ہے

ابھی بہت ہی چلنا ہے، سورج نے بھی ڈھلنا ہے

شام سے پہلے، اس نے منزل پر آنا ہے

وہ تو منزل پر پہنچ ہی جائے گا

اس نے نئے، مہنگے جوتے خریدے ہیں

ہمارے تو سستے بھی مسجد کے دروازے سے چوری ہو گئے

مگر ہم نے تو نماز بھی نہیں پڑھی

ہم مسجد گئے ہی کیوں تھے؟

شاید ہم حاجت روائی کو گئے تھے

ہماری مسجد میں بھی حاجت روائی نہ ہوئی

مغرب کے بعد ہی، مغرب کو نکلے تھے

مگر سورج تو ابھی نہیں ڈھلا

شاید اس کے انتظار میں رکا ہے

ہاہ، وہ سورج بھی بیچارہ، بخت کا مارا

پرائے چاند سے امیدیں لگائے بیٹھا ہے

دیکھو، سورج بھی ڈھل گیا

شاید وہ منزل کو پہنچ گیا

ارے ہاں، منزل تو فقط اسی کے لیے تھی

چلو ہم گھر کو واپس چلتے ہیں۔۔۔

ارے۔۔۔۔ یہ گھر کہاں گیا؟ ابھی تو یہیں تھا۔

Recommended Posts

Leave a Comment

Jaeza

We're not around right now. But you can send us an email and we'll get back to you, asap.

Start typing and press Enter to search