ہماری خُوسے ڈرو اے غاصب ۔ زاہد نبی

 In نظم

بدن کے ٹیلے میں کچھ صدائیں جو پل رہی تھیں

وہ ناگ بن کر نکل پڑی ہیں

مگر یہ تم ہو کہ ان کو نعرہ سمجھ رہے ہو

یہ صرف نعرہ نہیں ہیں غاصب

یہ ایک رشتہ ہے جس کا اعلان اب ہوا ہے

مگر یہ رشتہ نیا نہیں ہے

ہم ایک مدت سے اس کو خود میں پرکھ رہے تھے

ترے ارادوں کی لُو سے خود کو جھلس رہے تھے

ترے مداری جو بِین ہم کو سنا رہے ہیں

نئی نہیں ہے

تمھارے لشکر کے لشکر ی بھی نئے نہیں ہیں

نہ ان کی چالیں نئی ہیں غاصب

نئی اگر ہے تو زہر ہونے کی خُو نئی ہے

ہماری مٹی کی بُو نئی ہے

ہماری بُوسے

ہماری خُو سے ڈرو اے غاصب

کہ ہم جو رشتہ نبھا رہے ہیں

ہماری مٹھی کی خاک میں ہے

تمہاری گردن کی تاک میں ہے

Recommended Posts

Leave a Comment

Jaeza

We're not around right now. But you can send us an email and we'll get back to you, asap.

Start typing and press Enter to search