دُعا – شاہد شیدائی
آدمی۔وحشی،
زماں ـ۔بنجر،
مکاں ـ۔آسیب کی بستی،
زمیں دشمن عناصر ہر طرف پھیلے ہوۓ!
شہر ـ۔جنگل کا سماں،
سبزے سے عاری گاؤں کا ہر کھیت ہے!
یا الہی۔!
آدمی میں آدمیّت بھر،
حصارِ حرص سے اس کا بدن آزاد کر!
شہر سے ڈر خوف،
آسیبوں کا سایہ ہر مکان سے دُور کر!
آسمانوں سے ہرے موسم اُتار!
اور زمیں زرخیز کر!
زمزمے خوشبوۓ گِل کے چارسو پھیلیں یہاں
اور لہلہائیں کھیتیاں!
مشعلیں حُبّ زمیں کی ہر طرف جلنے لگیں
اور جگمگائیں بستیاں!
ماخذ: اوراق
سنِ اشاعت: ۱۹۷۶
مدیر: وزیرآغا
Recommended Posts