گمشدہ مستقبل سے ایک نظم – بہزاد برہم

 In نظم

اَرے سن رہی ہو!

کہاں رہ گئی ہو؟

ذرا ایک اچھی،

اِلاچی کی خوشبو سے مہکی ہوئی

تازہ دم،گرم سی

مجھ کو چاۓ پلادو!

سنو!

دودھ،شکر زیادہ ہی رکھنا!

مگر چھوڑو!

رہنے دو!

ایسا کرو،

تم ذرا دیر کو میرے پاس آ کے بیٹھو!

تھما دو ذرا اَپنے یہ ہاتھ مجھ کو

لگا لوُں لبوں سے

انہی کو کہ یہ بھی تو

نقشِ حنائی کی رنگین خوشبو سے

مہکے ہوُۓ ہیں

تمناۓ قرب و محبت کی حدت سے

دہکے ہوۓ ہیں

ہے ان میں بھی وہ ذائقہ،

دیسی رنگت

کہ جوُں شیرِ میں شہد گھولا ہوُا ہو

ـ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

لو چاۓ سے پہلے

تمہارے لۓ نظم ہی بن گئی ہے

یہ کھٹ پٹ ہے کیسی؟

نجانے رَسوئی میں کیا ڈھونڈتی ہو

اَرے سن رہی ہو!

کہاں رہ گئی ہو؟؟؟

 

 

ماخذ : فنون

سنِ اشاعت : ۲۰۱۵

مدیر: نیّر حیات قاسمی

 

Recommended Posts
Comments

Leave a Comment

Jaeza

We're not around right now. But you can send us an email and we'll get back to you, asap.

Start typing and press Enter to search