خودکار سوچ۔ تحریر: تیجو کول (ترجمہ:عاطف حسین)

 In ترجمہ

ماخذ: (In     Place     of     Thought      –     Teju     Cole)

1913 میں گستاو فلابرٹ کی طنزیہ تعریفوں پر مبنی مجموعہ بعد از مرگ ’موصول خیالات کی لغت‘ کے نام سے شائع ہوا۔  فلابرٹ کو پامال اصطلاحات سے نفرت تھی جس کا اظہار ’مادام بوواری‘ کی نفیس نثر اور موجودہ زمانے کے خیال سے عاری فرسودہ اقوال پر اس کے خطوط اور نوٹس میں بھی ہوتا ہے۔ ’’موصول خیالات کی لغت‘‘ خودکار سوچ کے خلاف صدائے احتجاج ہے۔ جس چیز سے فلابرٹ سب سے زیادہ چڑتا ہے وہ یہ ہے کہ بعض افعال کے وقوع پذیر ہونے کی صورت میں کچھ لگے بندھے ردعمل لازما دیے جاتے ہیں۔ اس کی بے صبری سے پتا چلتا ہے کہ ہماری زبان میں ضرورت سے زیادہ لگے بندھی تراکیب ہیں۔ یہ تراکیب غور و فکر کا متبادل بن گئی ہیں لیکن ہم سستی، تعصب یا منافقت کی وجہ سے انہیں یوں استعمال کرتے ہیں گویا وہ بہت تازہ معلومات بہم پہنچا رہی ہوں۔ فلابرٹ کی ’’لغت‘‘ سے مجھے بھی تحریک ہوئی کہ میں ٹوئٹر پر چند گھنٹوں کے دوران ایسا ہی کچھ کروں۔ میرا خیال ہے کہ مجھ پر کچھ اثر امبروز بیئرس اور اس کی قنوطیت پسندانہ ’’شیطانی لغت‘‘ (Devils     Dictionary)، سیموئیل جانسن کی زیادہ تر سنجیدہ مگر جستہ جستہ بھڑکیلی ’’انگریزی زبان کی لغت‘‘ اور پامال اصطلاحات کے تمسخرانہ بیان پر مشتمل اور اب فراموش شدہ ’’کیا آپ برومائیڈ ہیں؟‘‘ کا بھی ہوا۔ جامعیت اور برجستگی کے علاوہ  بے وقوفی کیلیے عدم برداشت بھی ان تمام کتب کے مشمولات کے درمیان ایک قدر مشترک ہے۔ جب میں نے انہی جیسی نئی تعریفیں لکھنی شروع کیں تو مجھے میں حیران رہ گیا کہ ان میں کئی تراکیب خود میرے ذہن میں گھسے پٹے تصورات سے کس قدر قریب تھیں۔ بے وقوفی ہم میں سے ہر ایک کا تعاقب کرتی ہے۔

افریقہ: ایک ملک۔ غریب مگر خوش باش۔ ترقی کی راہ پر گامزن۔

بادام: تمام آنکھیں بادام کی شکل کی ہوتی ہیں۔

امریکی: (تمام کے سابقےسمیت)گوری لڑکی۔

برجستہ گو: جوان سیاہ فاموں سے کہیے کہ ’’آپ بڑے برجستہ گو ہیں‘‘ اور پھر ان سے پوچھیے کہ وہ کہاں سے آئے ہیں۔

ہنرمند: بڑھئی، بروکلین میں۔

الحاد: متشدد جنونیوں کا ایک پاگل گروہ۔

آسٹریلوی: بہت تندرست۔ درد سے محفوظ۔ پورے ملک میں صرف ساحل ہی ہیں۔

نیلا: طہارت کا رنگ۔ بے شمار پراسرار اشتہارات ان گدیوں اور خط کشوں کے بارے میں بنائے جاتے ہیں جو نیلے مائع کو جذب کرتے ہیں۔

بہادر: جسکی قسمت میں ہلاکت ہو۔

سینہ: یہ کوئی مذاق کا معاملہ نہیں۔ ٹیلی ویژن پر اسکی صرف ایک جھلک بچپن کو تباہ کرسکتی ہے (بچے بھی دیکھیں)۔

بدھ مت: امن کا راستہ۔

کیمل : وہ لفظ جو کسی سیاہ فام عورت کی جلد کے رنگ کو بیان کرنے کیلئے استعمال ہوتا ہے۔ اس کا کوئی اور مطلب معلوم نہیں

سیزر: Veni, vidi, vici۔ اس کے تلفظ کے بارے میں گفتگو شروع کردیجئے

بچے: پالیسی کیلئے واحد جواز۔ ہمیشہ ’’ہمارے بچے‘‘ کہیے۔ بغیر بچوں کے لوگوں کو معاشرے کی بہتری میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔

چینی: خدا معلوم وہ کیا سوچ رہے ہیں۔

چاکلیٹ: وہ لفظ جو کسی سیاہ فام عورت کی جلد کے رنگ کو بیان کرنے کیلئے استعمال ہوتا ہے۔ اس کا کوئی اور مطلب معلوم نہیں۔

مسیحیت: زمین پر امن۔

وضاحت: پھر جانا۔

کوئلہ: صاف شفاف۔

کافی: اعلان کیجئے کہ سٹارک بک کی کافی بہت فضول ہے۔ سٹار بک سے ہی جا کر خریدیئے۔

کمیونٹی: اس سے پہلے ’سیاہ فام‘ لگایا جاتا ہے۔ سفید فاموں کو کمیونٹی سے محروم ہونے کی وجہ سے غربت سے گزارا چلانا چاہیے۔

جرم: وہ غیر قانونی افعال جس میں تھوڑا سا ہی پیسہ شامل ہوتا ہے۔

بحران: اعلان کیجئے کہ یہ خطرے اور موقعے کیلئے استعمال ہونے والے چینی حروف پر مشتمل ہے۔

تنوع: حدود کے اندر رہتے ہوئے ہمیشہ مطلوب۔ پیس کور کیلئے اپنی خدمات کا ذکر کیجئے۔

انڈے: جب بھی جنگ کا ذکر آئے تو کہیے کہ ’’آپ انڈے توڑے بغیر آملیٹ نہیں بنا سکتے‘‘۔

EMIGRÉ: یہودی مہاجر

ارتقاء: محض ایک نظریہ۔

فسطائیت:اس سے پہلے ’منحوس‘ لگایا جاتا ہے۔

فیمنسٹ: شاندار، نظری طور پر۔

مچھلی: ایک سبزی۔

جرمن: فٹ دیکھتے ہوئے کہیے کہ ’’جرمنوں کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا‘‘۔

ہارورڈ: بی بی سی پر ذکر کی جانے والی تحقیقات کا منبع۔ کبھی بھی یہ نہ کہیے کہ ’’میں نے ہارورڈ میں تعلیم حاصل کی‘‘۔ ہمیشہ یہ کہیے کہ ’’میں نے بوسٹن کے علاقے میں تعلیم حاصل کی‘‘۔

گرمی: نمی کا متضاد

ہپ ہاپ: پرانی طرز کا ہپ ہاپ۔ جب آپ انیس سال کے تھے تو اس وقت جو کچھ بھی مقبول تھا وہ بہت اچھا ہے۔ اس کے بعد کی ہر چیز ناقابل برداشت ہے۔

ہپسٹر: وہ شخص جس کو ہپسٹروں سے غیر منطقی نفرت ہو۔

ایلیاد: کہیے کہ آپ اوڈیسی کو زیادہ پسند کرتے ہیں۔

انڈیا: جتنی جلدی ممکن ہوسکے مصالحے دار کھانوں کی پسند یا ناپسند کو گفتگو میں گھسیٹ لائیے۔ ’’تضادات کی سرزمین‘‘۔

انٹرنیٹ: وقت کا ضیاع۔ اس سے اختلاف کرنے والے کسی بھی شخص سے گھنٹوں لمبی آن لائن بحث کیجئے۔

اسلام: امن کا مذہب۔

جاپان: پراسرار۔ موراکامی کا ذکر کیجئے

جاز: امریکہ کی کلاسیکی موسیقی۔ آخری البم 1965ء میں ریلیز ہوا۔

LITERALLY: قسم کھا کر کہیے کہ آپ کسی جملے میں زور پیدا کرنے کیلئے LITERALLY استعمال کرنے کی بجائے مرنے کو ترجیح دیں گے۔

مرد: ہمیشہ کنوارے مردوں کے پاس کہیں کہ’’اچھے مرد یا تو ہم جنس پرست ہیں یا ان پر قبضہ ہوچکا‘‘۔

تارک وطن: میکسیکن تارک وطن

موکا: وہ لفظ جو کسی سیاہ فام عورت کی جلد کے رنگ کو بیان کرنے کیلئے استعمال ہوتا ہے۔ اس کا کوئی اور مطلب معلوم نہیں

اخبار: ان کے رفتہ رفتہ ختم ہوجانے کا شکوہ کیجئے۔ کبھی خریدیے مت۔

نطشے: یہ کہیے کہ ’’نطشے کہتا ہے کہ خدا مرچکا ہے‘‘ لیکن اگر کوئی آپ سے پہلے یہ کہہ دے تو کہیے کہ ’’خدا کہتا ہے کہ نطشے مرچکا ہے‘‘۔

اوڈیسی: کہیے کہ آپ کو ایلیاد زیادہ پسند ہے۔

پیرس: بدتمیز بیروں اور جاپانی سیاحوں کے باوجود رومانوی۔ اسے صرف پسند نہ کیجئے بلکہ محبت کا اظہار کیجئے۔

شاعر: اس سے پہلے ہمیشہ شائع شدہ لگایا جاتا ہے۔ اس کا کام نامعلوم ہے۔

خوبصورت: فیس بک پر یہ لفظ کسی غیر متاثر کن خاتون کیلئے استعمال ہوتا ہے۔

جگت: یہ بتانے کیلئے کہ جگت لگائی گئی ہے کہیے کہ ’’کوئی جگت مراد نہیں‘‘۔

نسل پرستی: ایک متروک اصطلاح۔ معنی معلوم نہیں۔

رشدی: ’شیطانی آیات‘ کے بارے میں ایک واضح اور مضبوط رائے رکھیے۔ لیکن کبھی بھی شیطانی آیات کو پڑھیے مت۔

سیکنڈل: اگر حکومتی ہو تو حیرانی کا اظہار کجیے کہ لوگ کیوں حیران ہیں۔ اگر جنسی نوعیت کا ہو تو کہیے کہ ’یہ محض اہم معاملات سے توجہ ہٹانے والی چیز ہے‘ لیکن اس کی تفصیلات معلوم کرنے کی جستجو میں لگ جائیے۔

Seminal: کسی خاتون کے کام پر تبصرہ کرتے ہوئے یہ لفظ ضرور استعمال کیجئے۔ بعد میں معصوم بن جائیے۔

عمدہ: آپ کے تعصبات کی تصدیق کرنے والا کوئی مضمون۔

سٹرائک: ہمیشہ ’سرجیکل‘ ہوتا ہے۔

غروبِ آفتاب: خوبصورت۔ کسی پینٹنگ کی طرح۔ انسٹاگرام پر ’’نوفلٹر‘‘ کے ہیش ٹیگ کے ساتھ پوسٹ کیجئے۔

ٹیلی ویژن: بہت بہتر ہوگیا ہے۔ ناولوں سے بہتر۔ اگر کوئی The      Wire کہے تو The      Sopranos کہیے۔

TOUR      DE      FORCE.: ایسی فلم جو ڈھائی گھنٹے سے زیادہ دورانیے کی ہو اور انگلش میں نہ ہو۔

اقدار: ان کو ختم کرنے سے پہلے کہا جاتا ہے ’’اقدار کو بچانے کیلئے جو ضروری ہو کرنا چاہیے‘‘۔

کنوارگی: ایران اور زیتون کے تیل کی صنعت میں ایک خبط۔ یہ بٹوے کی طرح کھو سکتی ہے۔

YEATS: دو اقوال کا مصنف

ZIZEK: یہ کہیے کہ اس نے کچھ اہم نکات اٹھائے ہیں لیکن۔۔۔۔۔۔

ماخذ: دی نیویارکر

Recommended Posts
Showing 2 comments

Leave a Comment

Jaeza

We're not around right now. But you can send us an email and we'll get back to you, asap.

Start typing and press Enter to search