لٹیرے (تحریر: نوشین علی)

 In تاثرات

الفاظ بھی اب لٹ سے گئے ہیں

شاعری سُر کھینچ نہیں پا رہی

جو سامراجی تھیریاں پردیس نے پڑھائیں تھیں

میرے دیس کو قبر میں گھسیٹ رہی ہیں

وہ ظلم جبر اور مزاحمت کے قصے

sociology, literature, philosophy کے مجموعے

اب محسوس ہوتا ہے کہ ہم پر قہقہے تھے

وہ درندے جن کو اپنی پڑھائی پر ناز ہے

لٹیرے لٹیرے سب لٹیرے

مقامی لوگ اس شہر میں حسبِ معمول کتّے دوڑا رہے ہیں

جِموں میں اپنے جسموں سے الجھ رہے ہیں

فلسطین کے خون سے لبریز یہ دھرتی

سُکھ کے روز نت نئے yogic طریقے اپنانے میں مگن ہے

جس قوم کو خون پینے کا نشہ چڑھ جائے

وہاں وبال کے سوا کچھ ممکن نہیں

نیویارک، ۱۴ اکتوبر، ۲۰۲۴
Recent Posts

Leave a Comment

Jaeza

We're not around right now. But you can send us an email and we'll get back to you, asap.

Start typing and press Enter to search