متکلمین اور شیخ اکبر کا عرفانی منہاج؛ مولائی حسن سپائکر کی ایک مختصر گفتگو (مترجم: حسین احمد خاں)

 In تاثرات
نوٹ: یہ ترجمہ دراصل شیخ حسن سپائکر[1] کے ایک ایکس (سابقہ ٹویٹر) تھریڈ [2] کی تارید ( کسی غیر زبان کے لفظ کو ”اردو“ بنانا) ہے جو ان کی اجازت کے بعد یہاں شائع کی جا رہی ہے۔

گزشتہ صدیوں کے  اشعری اور ماتریدی  محققین  میں سے بیشتر    شیخ اکبر کے پیرو کار یا پھر ان کے بارے میں  اچھی رائے  کے حامل تھے ۔  متجددین  حضرات اس حوالے سے   قابل رحم ہیں   کہ اپنی روایت سے منقطع [3] ہونے کی بدولت وہ  محض تبدیلی (احیاء) کے خواہاں ہیں [4] ۔

خدا لگتی  کہوں ؟   شیخ اکبر کے مخالفین   میں   بڑے ناموں کی تلاش   کے سلسلے میں آپ کو خاصی زحمت اٹھانا  پڑے گی (بلاشبہ، اشعریوں اور ماتریدیوں دونوں کے ہاں علامہ تفتازانی [5] ہی  حقیقی  معنوں میں     قد کاٹھ رکھنے والی شخصیت ہیں ، سپائکر )۔ جبکہ  دوسری جانب  ، مجھے کسی خاص  دقت کا سامنا نہیں  کرنا پڑتا  یعنی   سید میر شریف جرجانی [6] ،  ملا فنَّاری [7] ، ابن کمال [8] ( پاشا ) ، طاش کبری زادے [9] ، ملا جامی [10] ، زکریا انصاری [11] سبھی  شیخ اکبر کے پیروکار ہیں  نیز (شیخ اکبر کے بارے میں اچھی رائے کے حامل لوگوں میں)  ملا دوانی [12] ، ملا عبد الحکیم سیالکوٹی [13] اور  گلنبوی [14]   جیسے محققین شامل ہیں ۔ فرنگی محل سے وابستہ سبھی عظیم علمی شخصیات مثلاً  ملا عبدالعلی   بحر العلوم فرنگی محلی [15]، اور تمام بڑے خیر آبادی علما ء  بھی اسی فہرست میں شامل ہیں۔ یہاں تک کہ آخری وقتوں میں  اکبری منہاج کے ایک   مخالف شیخ مصطفی صبری [16] کھل کے اعتراف کرتے ہیں  کہ  بڑے کلامی محققین کی اکثریت شیخ اکبر   کی حامی  تھی ۔  وہ یہ بھی   مانتے ہیں کہ  انہیں اس حقیقت  کا   سامنا ہے نیز وہ اقلیتی رائے کے حامل  ہیں۔

لائق توجہ ہے کہ  (جرجانی،  دوّانی، سیالکوٹی اور  گلنبوی)  چاروں علماء کو بڑے پیمانے پر   پچھلی نصف صدی  کے  عظیم ترین  کلامی  محققین میں  شمار کیا جاتا ہے۔ اس بات کی اہمیت سے   ٹھنڈے پیٹوں بے اعتنا ئی نہیں برتی جا سکتی ۔ ”کلام بمقابلہ  اکبری منہج“ [17] کی ترکیب  ایک فتنہ ہے جو نہ صرف  سراسر  استشراقی تجدد  کا شاخسانہ  ہے۔  بلکہ ”لوگوں کے عقیدے کے  پیش نظر ”خالص کلام“ اور اخلاقی نقطہ نظر   کے لباد ے میں ملفوف ہے“ [18]۔ یعنی یہ (متجددین) پچھلی پانچ صدیوں کے ان چاروں عظیم ترین  محققین سے   بہتر  علم رکھتے ہیں ، کجا  مذکورہ بالا عبقریوں اور سینکڑوں دوسرے اہم افراد ۔  ہاں،  پانچ بڑی مخالف شخصیات میں سے علامہ تفتازانی  اکبری منہاج کے خلاف تھے۔   ان کے  علمی مقام اور روایت میں قدرومنزلت کے پیش نظر، ہم ان کے حقِ اختلاف کا احترام کرتے ہیں، لیکن  بلاشبہ یہ ایک کھلی حقیقت ہے کہ وہ اقلیتی موقف کے نمائندہ ہیں۔

[1] حسن سپائکر ایک اینگلو امریکی مسلمان اور کیمبرج سے فلسفے میں پی ایچ ڈی کے سند یافتہ ہیں۔ شام میں کئی برس کلاسیکل اسلامی علوم کی تحصیل کی، مشہور شامی عالم سید قصی ابو سعید سے سند فراغت حاصل کی، تین کتب اور کئی مضامین کے مولف ہیں۔ حا ل ہی میں نظام مراتب اور حریت پر مغربی انداز جہاں بینی کے تناظر میں ان کا مطالعہ Hierarchy    and    Freedom کے نام سے شائع ہوا ہے۔

[2] اس تھریڈ کا لنک: https://x.com/RealHasanSpiker/status/1705478247633260798?s=20

[3] انقطاع عبارت ہے  ایسے وقوف سے جو شعور  اور زمان و مکاں کی آپسی  نسبتوں کو تاراج کردے۔ یہ محض وقت کی تبدیلی نہیں ہے بلکہ  اس ظرف کی تبدیلی سے عبارت ہے جس میں وقت   واقع ہوتا ہے۔ ”انقطاع  روایت“ استعماری جدیدیت کے ضمن میں اسی انقطاع کا بیان ثانی ہے جو مسلم علوم میں ظاہر ہوا ہے۔ اس انقطاع کو سمجھنے کے لیے عظیم فرانسیسی شاعر بودلیئر کی تحاریر کی جانب رجوع کیا جائے۔

[4] اس  تبدیلی  کی خواہش کا اظہار  تاریخی طور پر مابعد نوآبادیاتی مطالعات  کے گفتمان کے منظر عام پر آنے کے بعد ہوا ہے۔ یہ بات دلچسپی سے خالی نہیں ہے کہ  انیسویں صدی کے نصف اخیر میں  تنویری علمیت کا یہ بیا ن  کلونیل علاقوں میں سامنے آیا کہ یہ  جدید تہذیب  اسلامی تہذیب کا تسلسل ہے تو ہمارے ہاں یہ بات اس وقت کے  مقامی لٹریچر میں شائع و ذائع ہو گئی اور اسی طرح بیسویں صدی کے نصف اخیر میں  ہر نوآبادیاتی علاقے میں تبدیلی اور رجوع الی  الماضی کی تحریک کا آغآز استشراقِ نو نے کیا اور ہمارے یہاں اسی کا رواج علم میں ظاہر ہو نا شروع ہوا۔

[5] آٹھویں صدی ہجری کے متکلم، اصولی اور فن بلاغت و منطق کے امام اور مشہور و متداول متن ”شرح العقائد النسفیۃ“ کے مولف ہیں۔

[6] امام تفتازانی کے معاصر اور  کلام، منطق اور کئی علوم عقلیہ  میں کتب کے مولف ،    عجمی درسگاہوں میں متداول نحوکے مشہور متن ” نحو میر“ کے مولف ہیں۔

[7] سلطنت عثمانیہ کے پہلے شیخ الاسلام  اور    کلام، عرفان و اصول فقہ میں صاحب تحقیق مولف ہیں۔

[8] سلطنت عثمانیہ کے نویں شیخ الاسلام اور ہر فن و علم میں ایک یادگار تالیف چھوڑنے کے حوالے سے معروف ہیں۔

[9] احمد بن مصطفی، شاہ سلیمان ذی وقار عثمانی  کے عہد میں معروف ہونے والے  مؤرخ اور متکلم ہیں۔

[10] نویں  صدی ہجری کے معروف و مقبول صوفی اور معقولی  عالم  عبدالرحمن جامی مراد ہیں۔

[11] جامع الازھر کے لائق فخر عالم ، نویں صدی ہجری  کے مصر میں حدیث، کلام، فقہ اور معقول کی رونق انہی کے دم سے قائم تھی۔

[12] یعنی جلال الدین دوانی، 824ھ میں پیدا ہونے والے مشہور  جامع المعقول و المنقول ۔

[13] آفتاب پنجاب، شیخ اکبر مجدد الف ثانی کے  مرید باصفا اور معقولات  میں آیت من آیات اللہ ۔

[14] اسماعیل بن مصطفی، شیخ زادہ گلنبوی، تیرہویں صدی ہجری کے مشہور عثمانی  منطقی اور متکلم ۔

[15] بحر العلوم کی شرح ِ مثنوی   ہماری عارفانہ روایت میں ہند مسلم تہذیب کا سب سے بڑا  دان ہے۔

[16] سلطنت عثمانیہ کے آخری شیخ الاسلام  سیدنا مصطفی  صبری مراد ہیں ۔

[17] آخری   وقتوں میں  مستشرقین کی تحقیقات سے  یہ بات پھیلی کہ صوفیا اور  علما کے مابین ایک طویل تاریخی جدل برپا رہا ہے  تاہم اس معاملے کے قائلین اس بات پر غور  کرنے سے گریزاں رہے کہ  درونِ تہذیب ایک  پیچیدہ سٹرکچر ہوتا ہے جو  مختلف دوائر علمیہ سے تشکیل پاتا ہے اور دوران تشکیل جدلیات کا قیام فطری امر ہے   اور اس طرح کی جدلیات  اپنی اہمیت کے باوجود   اس قدر فارق  نہیں ہوتیں کہ انہیں باقاعدہ گفتمان کی صورت مل سکے۔  ہمارے خیال میں یہ معاملات کو جدید پولیٹیک کی  دھندلاہٹ سے دیکھنے کا نتیجہ ہے کہ ہر گروہ اپنے موقف کی اقامت کے لیے  حالتِ قیام میں ہے۔ اس کی بہترین مثال فقہی دوائر کی آپسی  جدلیات کا مزعومہ گفتمان ہے۔

[18]  نظری علوم میں ایک موقف ہے کہ ”بعض مفاہیم کا دوسرے مفاہیم کو لازم ہونا اتحاد کے سبب نہیں ہوتا“، یعنی بہت بار علمی گفتگو میں اشتراک لفظی کو اشتراک معنوی تک توسیع دے دی جاتی ہے جبکہ کبھی اشتراک معنوی کے مختلف مراتب میں اشتراک کی بنا  پر دو اشیا کو متحد قرار دے دیا جاتا ہے۔ موجودہ کلامی احیاء  جو عرفان کی شدید مخالفت کو متضمن ہے دراصل   کلام و عرفان کے اس جدل سے محض اشتراک لفظی تک محدود ہے اس لیے روایت سے منقطع ہونے کے باجود   ان ر وایتی جدلیات کی توسیع کا التباس  پیدا کرتا ہے۔ یہی حال متجددین کے یہاں دیگر مباحث کا ہے جن میں خبر واحد اور نظم قرآن کا مسئلہ برصغیر کے تناظر میں نمایاں ہے۔



Recommended Posts
Comments

Leave a Comment

Jaeza

We're not around right now. But you can send us an email and we'll get back to you, asap.

Start typing and press Enter to search