زشت پائی پہ مغموم دانشور۔ سرمد سروش

 In نظم

اے غلام ابن آزاد!

کیا زندگانی کی تفہیم منطق سے بھی ہو سکی ہے؟

وہ کلیے جو مجھ کو خسارے میں رکھیں،

سراسر غلط ہیں

سبھی اختلافی دلیلیں فقط قا بلِ مسترد ہیں

ہمیشہ ہوا ہے کہ مغلوب قوموں کے دانشوروں میں

حسن بن نثاروں کی کثرت رہی ہے

یہی ہیں وہ مینار ِجمرہ میں اپنے صنادید چنووانے والے

یہی ہیں وہ ہرزہ سرائی کے کنکر اٹھاکر رَمی کرنے والے

یہی ہیں وہ گہرے سمندر کی تہہ میں اتر جانے والے

یہی ہیں وہ گہرولآ علی سے خالی صدف لانے والے

حسن بن نثاروں کی آنکھیں

گذشتہ کئی سو برس تک پہنچتی ہیں لیکن

کہیں روشنی کی رمق دیکھ پاتی نہیں ہیں

یہ طاؤسِ گریہ کُناں

اپنی گردن جھکائے سدا زشت پائی کو دیکھا کیے ہیں

کبھی آئینے کے برابر نہ آئے ہیں

نہ آ سکیں گے

 

ماخذ: نظموں کا در کُھلتا ہے

انتخاب: نعمان فاروق

Recommended Posts

Leave a Comment

Jaeza

We're not around right now. But you can send us an email and we'll get back to you, asap.

Start typing and press Enter to search