اتنی بہت سی دنیائیں – خورشید رضوی
میں نے اتنی بہت سی دنیائیں کیوں پال رکھی ہیں
جیسے آستین میں سانپ
یہ دنیائیں میرے عنصری قفس کے اندر لہراتی ہیں
کس کس سانپ کو دودھ پلاؤں
میرے پاس کہاں ضحّاک کی ہیبت و سطوت
جس کے بَل پر میں اِن سانپوں کو
اوروں کا خون چٹاؤں
میں نے اتنی بہت سی دنیائیں کیوں پال رکھی ہیں
ماخذ : فنون
سنِ اشاعت : ۲۰۱۴
مدیر: نیّر حیات قاسمی
Recommended Posts