ہمیشہ دل ہوسِ انتقام پر رکھا – احمد جاوید
ہمیشہ دل ہوسِ انتقام پر رکھا
خود اپنا نام بھی دشمن کے نام پر رکھا
وہ بادشاہِ فراق ووصال ہے اُس نے
جوبار سب پہ گراں تھا غلام پر رکھا
کۓ ہیں سب کو عطا اس نے عہدہ ومنصب
مجھے بھی سینہ خراشی کے کام پر رکھا
بسر کۓ ہیں شب وروزِ انتظار ایسے
چراغِ صبح کو بالینِ شام پر رکھا
کوئی سوار اٹھا ہےپسِ غبارِ فنا
قضا نے ہاتھ کلاہ و نیام پررکھا
کسی نے بے سروپائی کے باوجود مجھے
زمینِ سجدہ وارضِ قیام پر رکھا
ماخذ :روایت
سنِ اشاعت : ۱۹۸۳
مرتب: محمدسہیل عمر
Recommended Posts