عجب رستوں پہ نکلا کارواں پھر – ناہید شاھد
عجب رستوں پہ نکلا کارواں پھر
مسافت ہو نہ جاۓ رائیگاں پھر
میں خوابوں سے نکلنا چاہتا ہوں
مری منزل محبت کا جہاں پھر
افق کے پار سب کی خیر، مولا!
نہ جانے سُرخ ہے کیوں آسماں پھر
کسی طوفان کی دستک ہوئی ہے
ہوا جاتا ہے کوئی مہرباں پھر
سوا نیزے پہ سورج آ گیا ہے
دعاؤں کا سروں پر سائباں پھر
ماخذ : فنون
سنِ اشاعت : ۱۹۹۱
مدیر: احمد ندیم قاسمی
Recommended Posts