آ نسو کی طرح دیدہء پرُ آب میں رہنا – احمد جاوید
آ نسو کی طرح دیدہء پرُ آب میں رہنا
ہر گاہ مجھے خانہءسیلاب میں رہنا
وہ ابروۓ خمدار نظر آۓ تو سمجھے
آنکھوں کی طرح سایہ محراب میں رہنا
غفلت ہی میں کٹتے ہیں شب وروز ہمارے
ہر آن کسی دھیان کسی خواب میں رہنا
دن بھر کسی دیوار کے ساۓ کو تگ وتاز
شب جستجوۓ چادرِ مہتاب میں رہنا
آنکھوں میں گزرتے ہیں سبھی روز ہمارے
راتوں کو رواقِ دلِ بےتاب میں رہنا
مٹّی تو ہر اک حال میں مٹّی ہی رہے گی
کیا ٹاٹ میں کیا قاقم وسنجاب میں رہنا
گھر اور بیاباں میں کوئی فرق نہیں ہے
لازم ہے مگر عشق کے آداب میں رہنا
اک پل کو بھی آنکھیں نہ لگیں خا نۂ دل میں
ہر لمحہ نگہبا نیِٔ اسباب میں رہنا
وہ آئینہ وشمع سی آ نکھیں نگراں ہیں
دائم کرۂ آتش وسیماب میں رہنا
اک ہجرت ابھی دل کی طرف اور ہے جاویدؔ
کیا سندھ میں کیا سرحدوپنجاب میں رہنا
ماخذ :روایت
سنِ اشاعت :۱۹۸۳
مرتب: محمدسہیل عمر