ہجر کی شب نہ ڈھلے کیوں آخر – ارشد ملتانی
ہجر کی شب نہ ڈھلے کیوں آخر
یہ قیامت نہ ٹلے کیوں آخر
شمع تو نام ہے جل جانے کا
کوئی پروانہ جلے کیوں آخر
کیوں نہ پہلے سے کوئی غور کرے
بعد میں ہاتھ مَلے کیوں آخر
جن کو رستے میں جُدا ہونا تھا
وہ مرے ساتھ چلے کیوں آخر
لوگ چُپ چاپ چلے جاتے ہیں
منوں مٹّی کے تلے کیوں آخر
ماخذ : اوراق
سنِ اشاعت :۱۹۹۳
مدیران: وزیرآغا، سجّادنقوی
Recommended Posts