سخن کے سارے سلیقے زباں میں رکھتا ہے – انعام الحق جاوید
سخن کے سارے سلیقے زباں میں رکھتا ہے
“نہیں” کا عکس نہاں اپنی “ہاں” میں رکھتا ہے
اگرچہ بات ہمیشہ زمیں کی کرتا ہے
مگر یقین فقط آسماں میں رکھتا ہے
ہر ایک سمت، ہر اک رُخ پہ راج ہے اس کا
ہوائیں بند کفِ بادباں میں رکھتا ہے
نگاہ جس پہ ذرا مہربان ہو جاۓ
تمام عُمر اُسے امتحاں میں رکھتا ہے
یہ کارواں کبھی منزل پہ کیوں نہیں جاتا
وہ کون ہے جو ہمیں درمیاں میں رکھتا ہے
ماخذ : فنون
سنِ اشاعت : ۱۹۹۱
مدیر: احمد ندیم قاسمی
Recommended Posts