ادیب دوست – گُلزارؔ
کتابوں میں گُھسے بیٹھے ہو کب سے
کسی سے جا کے ملتے ہو،نہ کوئی تم سے ملتا ہے
فقط اخبار پہ رکھ کر بچھا لیتے ہو دُنیا میز کے اُوپر
کبھی ٹی۔وی کی کھڑکی پر چلے آتے ہو،”دیکھیں کیا خبر ہے زندگی کی؟”
اُسی سے جائزہ لیتے ہو دنیا کا
وہی سب دیکھتے پڑھتے ہو اب جو دُوسرے تم کو پکا کے پیش کرتے ہیں!
کوئی شب کاٹ کر لاؤ
کسی دن کا شکار اپنا کرو تو پھر پکاؤ اور پروسو
قلم کی جیبھ سےکچھ خون تو ٹپکے!
ماخذ : فنون
سنِ اشاعت :۲۰۱۲
مدیر: نیّر حیات قاسمی
Recommended Posts