چڑیا دل لوگ۔ تحریر: ڈاکٹر محمد کلیم اللہ جنجوعہ
یہ دنیا جس میں مفاد پرستی غالب ہے، دنیا داری ہے، نفرت ہے، لالچ ہے، ظلم ہے، بداخلاقی ہے، حق تلفی ہے، جہالت ہے، دہشت گردی ہے۔ لیکن اس میں آج بھی کچھ معصوم چڑیا دل لوگ ہیں، جن کے باعث یہ دنیا قائم ہے۔
جانتے ہو ان کی پہچان کیا ہے؟ بڑے لوگ یعنی وزیر مشیر انہیں نہیں جانتے بلکہ گلی کے آوارہ جانور، بلیاں اور کتے انہیں ضرور پہچانتے ہیں کیونکہ وہ انہیں پتھر نہیں مارتے بلکہ ان کا درد سمجھتے ہیں۔ان کی ایک نشانی یہ ہے کہ وہ بے لوث محبت کرتے ہیں، خدا نے محبت کی دولت سے انہیں مالامال کیا ہوتا ہے۔ ان میں ممتا کی محبت کی جھلک ہوتی ہے۔ وہ کبھی آپ کو چھت یا منڈیر پر پانی کا برتن رکھتے ہوئے بھی نظر آئیں گے کیونکہ پرندوں سے بھی ان کی یاری ہوتی ہے۔ زیادہ تر لوگ انہیں نہیں جانتےکیونکہ وہ یہ سب کرتے تصویر نہیں بنایا کرتے۔
غریب کی مدد کرتے ہوئے ان کے چہرے پر مسکراہٹ تو ہوتی ہے لیکن غریب کی شکرگزار اور بے بس آنکھوں میں دیکھنے کی ہمت نہیں ہوتی۔ وہ غریب کے دروازے پر تھیلا رکھ کر خاموشی سے چلے جانے والے لوگ ہیں۔ ان کی سب سے بڑی نشانی یہ ہے کہ وہ کبھی بدلہ نہیں لیتے۔جب کبھی ظالم دنیا کے ستم سے گھبرا کر آپ گر جائیں تو جو انجان شخص آپ کا ہاتھ تھام کر آپ کو اٹھائے اور گلے لگائے وہی چڑیا دل انسان ہے۔
ان کی خواہشات میں اختیارات ،مال و دولت، شہرت اور چاہے جانے کی ہوس نہیں ہوتی بلکہ انہیں تو بارش میں بھیگنا اچھا لگتا ہے اور ساحل کی ریت پر ننگے پاؤں چلنا اچھا لگتا ہے ۔ایسے لوگ آپ کو کبھی گم سم تارے گنتے نظر آئیں گے تو کبھی پرندوں کو اڑتا دیکھتے، نظر آئیں گے ۔وہ تو زخمی چیو نٹی کو بھی ہتھیلی پر رکھ کر سہلاتے ہیں۔ زمین پر بکھری چیونٹیوں کے درمیان پھونک پھونک کر قدم رکھنے والا شخص بھی چڑیا دل ہے۔
وہ اپنی مشکلات کا کسی سے ذکر نہیں کرتے، ان کے جنازے بڑے ہوتے ہیں اور ان میں غرباء کی اکثریت ہوتی ہے۔وہ جھگڑے کے بعد جلد معافی مانگنے والے لوگ ہوتے ہیں، شرمیلے ہوتے ہیں اور جذبات کا اظہار نہیں کرتے اور دوسروں کے زخموں پر اپنی رحمدلی کا مرہم رکھتے ہیں، اگر یہ دنیا باغ ہے تو یہ لوگ اس کے پھول ہیں۔ ان کا دل بارش کے بعد سرسبز نظر آنے والے درختوں کی مانند اجلا ہوتا ہے،ان کے غصے سے بھرے لہجے میں بھی بھی کمال کی مٹھاس ہوتی ہے، وہ بچوں میں بہت جلد گھل مل جانے والے معصوم لوگ ہوتے ہیں۔
آپ سوچ رہے ہوں گے کہ ایسا کوئی شخص تو آپ نے کبھی نہیں دیکھا، شاید ہم مفاد پرستی اور دنیا داری میں اس قدر ڈوب گئے ہیں کے ایسے چڑیا دل شخص کو دیکھنے کے لئے ہمارے پاس فرصت ہی نہیں اور ہمارے اندر موجود چڑیا دل بھی مر چکا ہے۔ ویسے آپ خود چڑیا دل انسان کیوں نہیں بن جاتے؟ پھر روز صبح آئینے میں ایک مسکراتا ہوا چڑیا دل انسان آپ کو نظر آئے گا۔
اگر اس ظالم دنیا کا مارا ہوا کوئی ایسا معصوم چڑیا دل آپ کو گرا ملے تو اسے تھام لیجئے گا، ایسے ہی جیسے آپ نے اسے زخمی چیونٹی کو ہتھیلی پر رکھے سہلاتے دیکھا تھا، اس شخص کے آنسو بہت قیمتی ہونگے انہیں زمین پر نہ گرنے دیجئے گا، یہ آنسو تو گوہر ہیں، کوہ نور سے بھی زیادہ قیمتی ہیں۔ ایسے لوگوں کی قیمت میں اور آپ کیا جانیں بلکہ وہی جانتا ہے جو سب سے بڑا رحمان اور رحیم ہے، آپ بھی چڑیا دل بن جاؤ ورنہ جنت کے دروازے پر روک دیے جاؤ گے۔