زندگی دائروں میں چلتی ہے: ناہید قمر
دل کےنقطےسےدردکی قوسیں
ضبط کے،گردبادِحیرت کے
ہجرکی وصل سازوحشت کے
ان گنت زاویےبناتی ہیں
زخمِ گریہ کی سترپوشی کو
گمشدہ گھرکےاستعارےکا
اوراک ہم سفرستارےکا
آسماں بُن لیاہےآ نکھوں نے
معبدِجاں کی سردچوکھٹ پر
آ گہی کاہزارپاعفریت
سانس کی آہٹیں نگلتاہے
روشنی،زندگی،یقیں،رشتے
سب ہیں ایندھن،زیاں کےدوزخ کا
قرب موہوم کادھندلکاہے
ایک منظرنظرسےہٹتےہی
خودکوہم کب دکھائی دیتےہیں
فاصلہ بھی گماں کادھوکاہے
بےسخن موسموں کی مٹی میں
آئینےکی سرشت درآئی
سوچ،آواز،روح،خاموشی
سب کےچہرےہوابناتی ہے
ریت ہوتےہوۓزمانوں کو
یادکےمرکزےپہ لاتی ہے
زندگی دائروں میں چلتی ہے
اورسب دائرےادھورےہیں
ماخذ :نظموں کادرکھلتاہے، مرتب: نعمان فاروق