چاردیواری میں چُنی ہوئی عورت: نینا عادل
بندکےاُس طرف خوداُگی جھاڑیوں میں لگی رس بھری بیریاں خوب تیارہیں
پرمرےواسطےان کودامن میں بھرلیناممکن نہیں
اےخدا!جگنوؤں،قمقموں اورستاروں کی پاکیزہ تابندگی
وہ جگہ،سورہی ہےجہاں پرچناروں کےاونچےدرختوں سےنتھری ہوئی جانفزاچاندنی
۔۔۔خوشبوئیں خیمہ زن ہیں جہاں رات دن
میری اُن سرحدوں تک رسائی نہیں
اورپچھم کی چنچل سریلی ہوامیرےآ نگن سےہوکرگزرتی نہیں
میں کہ بارش کےقطروں سےنتھرےہوۓسبزپتوں کےبوسوں سےمحروم ہوں
ان کواڑوں کی پرلی طرف دیرسےبندپھاٹک پہ ٹھہرےہوۓاجنبی
آس اوربےکلی
حرف اوراَن کہی
کچھ نہیں
میں نےکچھ بھی تودیکھانہیں
میرےکمرےکی سیلن،گھٹن اورخستہ دِواروں کےپیارےخدا
اورکچھ ناسہی
تومجھےاک گنہ کی اجازت ملے
ماخذ :نظموں کادرکھلتاہے، مرتب: نعمان فاروق