ہواجانتی ہے: ناہید قمر
نارکونور،
تعصب کومساوات لکھو
عہدِابلیس کوآدم کی فتوحات لکھو
خودکشی قتل کو
چیخوں کومناجات لکھو
لبِ گویاکی جزاسلسلۂ طوق لکھو
جھوٹ لکھناہےمؤرخ،توبصدشوق لکھو
گرگِ شب زادکےحیلوں کویہ پہچانتی ہے،
حاشیہ متن میں کتناہے،ہواجانتی ہے
وقت اقلیم تھاجن کی
وہ سبکسارہوۓ
جانےکس نیندکےہنگام سےدوچارہوۓ
اب جوکروٹ پہ زمانےکی پڑےجلتےہیں
حرمتِ دردکےرشتےمیں پروۓہوۓلوگ
زخمِ ادراک کاسرمایہ لیےچلتےہیں
جن کامنصب نہ ٹھکانہ،
نہ نسب ہےکوئی
جن کےچہرےہیں تواریخ کےگم گشتہ ورق
سدرۃالعشق کی پرپیچ مسافت میں جنھیں
یادبھی ایک سی تہمت ہے،فراموشی بھی
(زندگی اہلِ تاسف پہ ہی موقوف نہیں)
مرگ برشاہ
پرِکاہ سےبدترہیں ترےجاہ وحشم
شہرپانی پہ کھڑاہے،سوبہےجاتاہے
چشمِ خونناب کاگریہ جوکہیں پرٹھہرے
دھوپ دیوارپہ،دیوارزمیں پرٹھہرے
بابِ احسان کھلے،بیعتِ رضوان کھلے
چشمہ خضرعبث،تختِ سلیماں بےسود
کعبہ دل کی روایات میں”تحویل “ بھی ہے
مسلکِ صبرکی میزان پہ تُلنےوالو
فتنہ یاس فروشاں سےنہ ہارو
کہ ابھی آتش وفیل کےقصےمیں
ابابیل بھی ہے
ماخذ :نظموں کادرکھلتاہے، مرتب: نعمان فاروق