ہدایت کار۔ شہزاد نیّر

 In نظم

نہیں یہ زاویہ اچھا نہیں

آؤ اِدھر سے روشنی ڈالو

وہی منظر اُجاگر ہو جو میں نے سوچ رکھا ہے

اُٹھاؤ کیمرا، آگے بڑھو دیکھو!

فقط اُتنا دِکھاؤ جس قدر میں چاہتا ہوں

کیا؟

ارے لکِّھا ہوا ایسے نہیں پڑھتے

اداکاری تو ایسی ہو

کوئی بھی دیکھنے والا نہ یہ سمجھے

کہ جو کرتے ہو وہ پہلے سے لکھا جا چکا ہے

دیکھ لو، جینے کی نوٹنکی تو مرنے سے بھی مشکل ہے

ذرا مر کر دکھاؤ۔۔۔۔ کَٹ!

یہ مرنا ہے؟

ارے اس میں ذرا سی جان تو ڈالو

گزشتہ بھول جاؤسب

وہیں دیکھو جو میں آگے دکھاتا ہوں

مری ہر’’ سین ‘‘پر نظریں ہیں

کب کتنا چھپانا ہے

کہاں کتنا دکھانا ہے

کہانی کو کدھر سے موڑ دینا ہے

پرانی داستاں اندر یہ منظر کس جگہ پر جوڑ دینا ہے

یہ سب کچھ جانتا ہوں میں

ذرا سے بیچ کے کردار ہو تم سب

تو بس اتنی غرض رکھو

کہاں آغاز تھا انجام کب ہوگا

تمہیں پوری کہانی سے کوئی مطلب؟

تمہیں تو جلد ہی میں مار ڈالوں گا

کہانی کار بھی میں ہوں!

 

 

ماخذ: نظموں کا در کُھلتا ہے

انتخاب: نعمان فاروق

Recommended Posts

Leave a Comment

Jaeza

We're not around right now. But you can send us an email and we'll get back to you, asap.

Start typing and press Enter to search