اپنی سالگرہ پر ۔ تابش کمال
گئے برسوں کا حاصل کیا!
فقط اک موم بتی تین سو پینسٹھ دنوں میں
کیک کے زینے پہ چڑھتی ہے
ذرا سی پھونک پر ہمراہیوں کے ساتھ بجھتی ہے
دھواں چکرا کے روشن دان سے باہر نکلتا ہے
چھری کی دھار سے کتنے برس کاٹوں!
ہوا کا آشنا چہرہ مری آنکھوں میں رہتا ہے
گئے لمحوں کو دہراتی ہوا طرزِ محبت ہے
وہ آئے تو نئے لمحوں کی رسّی تھام کر چل دوں
کہیں اندررُ کی پھونکیں لبوں تک آئیں
تو یہ بتیاں گُل ہوں
ابھی کل کے دریچے کھُل نہیں پائے
مناظر دھند میں ہیں
آنسوؤں سے دُھل نہیں پائے
ماخذ: نظموں کا در کُھلتا ہے
انتخاب: نعمان فاروق
Recommended Posts