سبز سے سفید میں آنے کا غم – خورشید رضوی
نظر اُٹھاؤں تو سنگِ مر مر کی کور، بے حس ،سفید آنکھیں
نظر جھکاؤں تو شیرِ قالین گھوُرتا ہے
مرے لۓ اس محل میں آسودگی نہیں ہے
کوئی مجھے اِن سفید پتھرّ کے گنبدوں سے رہا کراۓ
میں اک صدا ہوں
مگر یہاں گنگ ہو گیا ہوں
مرے لۓ تو
اُنہی درختوں کے سبز گنبد میں شانتی تھی
جہاں میری بات گونجتی تھی
ماخذ: اوراق
سنِ اشاعت: ۱۹۷۶
مدیر: وزیرآغا
Recommended Posts