عیدی پر انکم ٹیکس کا نفاذ (تحریر: حسیب حیدر)
عید کے دوسرے دن بچوں کی عیدی سالانہ پاکٹ منی سے بڑھ جانے کے سبب ہوم ٹیکس کلکٹر نے ساٹھ فیصد عیدی ٹیکس عائد کرنے کا اعلان کر دیا ہے ۔ جس پر بچوں کی طرف سے شدید احتجاج دیکھنے کو مل رہا ہے۔ اس عیدی ٹیکس کے مدے پر بچوں نے اپنی ایسوسی ایشن کو متحرک کرتے ہوئے عدم تعاون کا اعلان کردیا ہے ۔ بچے لوگ اپنے احتجاج کو بڑھاتے ہوئے عدم تعاون سے بڑھا کر دیگر ذرائع استعمال کرنے پر غور کررہی ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ ہم ساٹھ فی صد عیدی ٹیکس کو کسی طور قبول نہیں کریں گے اور اس ظلم کے خلاف ہر ممکن طور اپنی آواز بلند کریں گے۔ وہ اسے خواہشات کی دنیا پر دن دیہاڑے ڈاکہ قرار دے رہے ہیں۔ ٹیکس کلکٹر کی پریس ریلیز کے مطابق عیدی ٹیکس ہر حال میں دینا ہوگا اور اس ضمن میں کسی قسم کی رعائت نہیں دی جائے گی۔ اس بارے میں حکومت اپنے ٹیکس کلکٹر کے ساتھ کھڑی ہے اور اس کا موقف ہے کہ حکومت کو عیدی کی مد میں بہت سا زر دیگر ملکوں کے بچوں کو ادا کرنا ہوتا ہے ۔ آج صبح ہوئے مذاکرات کی ناکامی پر ٹیکس آفس نے بچوں کی عیدی پر بغیر بتائے چھاپہ مارا ہے ۔ مگر آج کے بچے بھی بڑے کاروباری ہوگئے ہیں انہوں نے عیدی چھپانے کے لئے اپنے نئے اور انتہائی جدید ہائڈ آؤٹس بنا لئے ہیں اسی وجہ سے ٹیکس کلکٹر کو منہ کی کھانی پڑی ہے ۔آج کے بچے کسی مافیا سے کم نہیں ہیں۔ وہ حکومت سے پوری طرح ٹکر لینے کے لئے خود کو تیار کئے بیٹھے ہیں اور اپنا کیس عالمی فورم پر لے جانے کی تیاری کر رہے ہیں ۔ بچوں نے عالمی فورم یعنی اپنے دادا جی کو خط بھی لکھ چھوڑا ہے۔ جس میں بتایا گیا ہے کہ حکومت اپنے اللے تللے کم کرنے کی بجائے ہماری خوشحالی اور ترقی کی راہ میں روڑے اٹکا رہی ہے۔ اس خط میں بچوں نے حکومت پر انسانی بنیادی حقوق کی پامالی کا الزام لگاتے ہوئے لکھا ہے کہ ملک میں زور زبردستی کا قانون نافذ ہے، حکومت نے غیر ملکی مبصرین پر مکمل پابندی عائد کر چھوڑی ہے اور ہماری آزادیاں سلب کرتے ہوئے کسی قسم کی رپورٹنگ کا اختیار بھی ہم سے چھین لیا گیا ہے۔ حکومت اس بیرونی دباؤ میں آجانے کے بعد خاموش بیٹھی سوچ رہی ہے کہ یہ ملک کیسے چلے گا جبکہ دوسری طرف بچوں نے اپنا دباؤ بڑھانے کی خاطر آج کے دن مفتی منیب صاحب سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے بھوک ہڑتالی روزہ رکھنے کا اعلان کر دیا ہے۔