لفظ ازم ۔ دانیال طریر21 اپریل, 2019لفظ جڑتے نہیں کوئی مصرع بناتے نہیں بوجھ اٹھاتے نہیں مجھ سے کہتے ہیں ہم کوئی مزدور [...]
برائے فروخت ۔ دانیال طریر21 اپریل, 2019روح چاہیے تم کو یا بدن خریدو گے موت سب سے سستی ہے سامنے کی شیلفوں [...]
نظم بازی کے گُر ۔ دانیال طریر21 اپریل, 2019جو آنکھوں کے اندر ابلتا رہا ہے جو دل پہ دھواں بن کے چلتا رہا ہے جو سوچوں [...]
یہ لوگ ہم تو نہیں ہیں دیکھو ۔ خلیق الرحمان21 اپریل, 2019ہمارے دل بھی کٹھور دل ہیں جو پتھروں کی گھپا کے اندر پڑے ہوئے ہیں یہ کیسی دیوار [...]
ایٹمی جزیرے میں تتلیوں کے خواب! خلیق الرحمان21 اپریل, 2019ایٹموں کی بستی میں خوف کے جزیرے میں اِک نگر تمہارا ہے اِک نگر ہمارا ہے [...]
خون بہا کون دے ۔ تابش کمال21 اپریل, 2019کہاں جائے مصرعوں میں اُلجھا ہوا دل! ہر اِک سمت اعداد کا شور ہے لال، نیلے، ہرے [...]
اپنی سالگرہ پر ۔ تابش کمال21 اپریل, 2019گئے برسوں کا حاصل کیا! فقط اک موم بتی تین سو پینسٹھ دنوں میں کیک کے زینے پہ [...]
شاعروں کا جبر ۔ تابش کمال21 اپریل, 2019چائے کی بھاپ میں گھلتے، معدوم ہوتے ہوئے قہقہے شام کا بانکپن کوئی مصرع [...]
تسلّی کی گرد میں لپٹی لا یعنیت ۔ ارشد معراج21 اپریل, 2019چلو بازو اُٹھاؤ پھر سے گنتے ہیں کہ کتنے کام آئے اور کتنے اب بھی باقی ہیں [...]