نا چیز کی ڈائری: جارج اور ویڈن گروسمتھ (تاثرات: شفتین نصیر)

 In تاثرات

یہ  غالباً میرا پہلا مضحک ناول ہے اور  میں نے اس کہانی کو وکٹورین دور(Victorian      era) میں پایا جس دور کے لوگوں کےاندازواطوار مجھے ہمیشہ ہی اپنی طرف مائل کرتے ہیں۔ مائل اس معنی میں کہ اگراس دورمیں بسنے والوں کا نفسیاتی تجزیہ کیاجائے تو انوکھے قسم کےنتائج سامنے آئیں گے۔ یہ دور جنسیت کے احتباس (Repression) کا زمانہ تھا جس میں متوسط طبقے (Bourgeoisie) نے  مزدور اور اعلی طبقے کے ساتھ اختلاف  کا شکاررہتےہوئےبہت سےتصورات اور اخلاقیات کے ایسےسطحی معیارات کھڑے کیےجو ضبط نفس اور جبلت کے قابوپرمبنی تھےاور اچھائی اور بُرائی کا پیمانہ بھی تھے۔ اس دور کےبہت سے ماہر نفسیات ، جن میں سگمنڈ فرائیڈ(Sigmund      Freud) کا نام سب سے پہلے آتا ہے، نےاس دور کی تہذیب کا تجزیہ کیا اوراس کےان معیارات پر سے پردہ اٹھایا  اور ان کے زعم میں چھُپے اعصابی خلل کو طشت ازبام کیا۔ ان معیارات کی مثال ہمیں اس دور کے بہت سےمعقول لکھاریوں کی تحریروں اور ناولوں میں ملتی ہے، جن میں جین آسٹن (Jane      Austen)، برانتے سسٹرز (Brontë      Sisters)، اور معاصر عہد میں بننے والا ڈرامہ  برجرٹن (Bridgerton) بھی شامل ہیں۔

جارج گروسمتھ نے کچھ ایسی ہی نوعیت کےمسائل  کو فنکارانہ انداز میں ایک لا یعنی (Farce ) مضحکہ  خیز ناول کی شکل دی ہے۔ یہ ڈائری متوسط طبقے کےایک کلرک مسٹرچارلس پوُٹر(Mr.      Charles      Pooter) کی ہے جو دوسرے لوگوں کی طرح اپنی زندگی کے  معاملات کو قلم بند کرنا  ضروری سمجھتا ہے۔ یہ کتاب حقیقی معاملات پر مبنی ہے اور ایک عام انسان کے روز مرہ کے گھریلوحالات کی عکاسی کرتی ہے۔ یہ ڈائری عملی لطائف  (Practical      jokes) اور  ذومعنویت سے بھرے مضحکہ جملوں  اور ناموں(Pun)  پر مشتمل ہےجو قاری کو کسی طرح بھی اس ناول کے دھارے سےالگ نہیں ہونے دیتے۔ ان لطائف اور جملوں میں ایک غیر مہذب انداز موجود ہے جو پوُٹر اور اس کےسماجی حلقے  کے لوگوں میں پایا جاتا ہے، جو کہ توہین آمیز بھی ہے اور  مزاحیہ بھی۔ پوُٹر اس مزاح کامسلسل نشانہ بنتاہےلیکن پھر بھی اپنے حلقے کا ایک باعزت کلرک سمجھا جاتا ہے۔

 مسٹرپوُٹراپنی بیوی کیری (Carrie) کے ہمراہ نئے گھر میں رہائش پذیر ہوتا ہے اوراپنے گردونواح میں لوگوں سے تعلقات بنانے کے لیے اپنی حیثیت سے بڑھ کر دعوتیں کرتا ہے۔  پوُٹر اپنے طبقے کےلوگوں  میں رہتے ہوئے خود کوان سے باوقارتصور کرتا ہےاس بات کو نظر انداز کرتے ہوئے کہ وہ بھی اسی اوچھے پن کا حصہ ہے جس کے ساتھ اس کے دوست کمنگز (Cummings) اور گوئنگ (Gowing)اورخود پوُٹر کا بیٹا لوُپن (Lupin) خود کو پیش کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر دعوتوں پر طرح طرح کی گیمز(Games) کھیلنا، اس دور میں، اس طبقے میں عام تھا:

”گوئنگ(Gowing) نےتجویزدی کہ ہمیں کٹلٹز (Cutlets) کھیلنی چاہئے، ایک گیم جس کے بارے میں ہم نے کبھی نہیں سنا۔ وہ کرسی پر بیٹھا اور کیری(Carrie) سے کہا کہ اس کی جھولی میں بیٹھے، ایک دعوت جس کا پیاری کیری نے صاف انکار کیا۔ کسی طرح کے جھگڑے کے بعد، میں گوئنگ کے گھٹنوں پر بیٹھ گیا اور کیری مجھ پر۔ لوُپن کیری کی جھولی میں ، پھر کمنگز(Cummings) لوُپن پراور مسز کمنگزاپنے شوہر پر۔ ہم بے حدمضحکہ خیز دکھائی دےرہے تھے اور بے حد ہنسے۔ 

پھر گوئنگ نے کہا، ”کیا تم عظیم مغل (Great      Mogul) میں یقین رکھنے والےہو؟“ ہمیں ایک ہی وقت میں جواب دینا تھا، ”ہاں-اوہ، ہاں!“ (تین دفعہ)۔ گوئنگ نے کہا، ”بالکل میں بھی،“ اور پھر اچانک سے اُٹھ گیا۔“ 

پوُٹر جو کہ ایک بے حد عام کلرک ہے، اپنے ذہن میں ایک اعلی طبقےکےشخص کی حیثیت اور اندازرکھتا ہےاور اس طرح کی اوٹ پٹانگ حرکتوں سے دور رہنے کی کوشش میں آخرکار اوچھے پن کا نشانہ بن جاتا ہے۔ مثلا، مینشن ہاؤس(Mansion      house) کے عام انگریزی ناچ ( ball ) پرکیری اور پوُٹر کا خوشی سے پھولے نہ سمانا اور پھر اپنےلوہار کواس ناچ میں شرکت کرتا دیکھ کر بیزار ہونا۔ اسی حیرانی میں Waltzکے دوران کیری کے ساتھ زمین پر گر جانا اور پھرفرش پر قالین نہ ہونے پر ملامت کرنا (جبکہ اس دورمیں موم کے بغیر لکڑی کے فرش بنانے کو ترجیح دی جاتی تھی)۔ اسی طرح، اپنے بیٹے لوُپن کےمتوسط درجے کے انداز بھی پوُٹر کو فکر مند کرتے ہیں اورلوُپن کو بھی اپنی سوچ کے مطابق ڈھالنےاور اعلی طبقےکے انداز سکھانےکی کوشش میں بھی پوُٹرناکام رہ جاتا ہے۔ لوُپن کو اپنی طرح کا ایک کلرک بنانے اور اپنے نقش قدم پر چلانے کی فکر پوُٹر کو ہمیشہ ہی رہتی ہے (اس ہی طرح جیسے آج ہمیں اپنے معاشرے میں نظر آتا ہے، متوسط طبقے کا شخص اعلی طبقے کے بنائے گئے اندازواطوار تک پہنچنے کی کوشش میں رہتا ہے)۔ مگرلوُپن، جو کہ اپنے باپ کے لیے امتحان ثابت ہوتا ہے، اپنی ذمہ داریوں سے بھاگنے والا، طنزیہ مزاج اور جذباتیت کا حامل نوجوان ہے۔ پوُٹر کی حقیقت دو حصوں میں بٹی ہےاور وہ متضاد جذبات (Ambivalence) کا شکار ہے۔ ایک یہ کہ وہ ایک کلرک ہے جس کی تنخواہ  اوسط درجے کی ہے اور دوسری وہ جس میں وہ خود کو ممتازشخصیت سمجھتا ہےاور اپنے اندازواطوار میں اعلی طبقے کی مانند ہے۔ جیسا کہ وہ اپنے خواب میں بھی دیکھتا ہے:

”میں نے خواب میں ایک دکان میں برف کے وسیع ڈھیر دیکھےجن کے پیچھےایک چمکتا اجالا تھا۔ میں دکان میں داخل ہوا اور تپش شدید تھی۔ میں نے دیکھا کہ برف کے اس ڈھیر کو آگ لگی ہے۔ یہ تمام شے اس قدر حقیقی تھی اور اس کے ساتھ ماورائے فطرت بھی کہ میں ٹھنڈے  پسینے میں جاگ اٹھا۔“ 

یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ یہ ڈائری بلاشبہ قاری کو اپنے کردارپوُٹر کی بے معنی، حماقت بھری اورمضحکہ خیز حرکتوں سے محظوظ کرتی ہے اور قرات پُر لطف اور انوکھابناتی ہے۔

Recommended Posts

Leave a Comment

Jaeza

We're not around right now. But you can send us an email and we'll get back to you, asap.

Start typing and press Enter to search