لفظ ازم ۔ دانیال طریر

 In نظم

لفظ جڑتے نہیں

کوئی مصرع بناتے نہیں

بوجھ اٹھاتے نہیں

مجھ سے کہتے ہیں

ہم کوئی مزدور ہیں

گٹھڑیاں

کترنوں سے بھری گٹھڑیاں

کیوں اٹھاتے پھریں

کوئی مجبور ہیں

ہم سے کس نے کہا ہے

کہ ہم بار ڈھونے پہ مامور ہیں

خواب اوروں کے سارے

پہ شانے ہمارے

بہت خوب

جاؤ کسی اور کو ڈھونڈ لاؤ

جومعانی کی بجری بھری یہ تغاری

اُٹھا بھی سکے

سر جھکا بھی سکے

جاتلا شو اُنہیں

وہ جو احساس کی ریت کی بوریوں کے لیے

ریڑھ کی ہڈیوں کو کماں کر سکیں

کار لاحاصل بے تکاں کر سکیں

ہم بہت تھک چکے

اور تنگ آ گئے

اپنے شانوں پہ خوابوں کے زنگ آ گئے

ہڈیوں میں بھی معنی کے رنگ آ گئے

زنگ بھی اتنا گہرا کہ کٹتا نہیں

رنگ بھی ایسے پکے  کہ اڑتے نہیں

ہاتھ جوڑے مگر

لفظ جڑتے نہیں

 

 

ماخذ: نظموں کا در کُھلتا ہے

انتخاب: نعمان فاروق

Recommended Posts

Leave a Comment

Jaeza

We're not around right now. But you can send us an email and we'll get back to you, asap.

Start typing and press Enter to search