تجریدی پینٹنگ برائے فروخت – سجاد خالد

 In مزاح
گھر سے باہر ہوا خوری کے لئے نکلے تو بازو والے کلینک کے باہر آرٹ کالج کا ایک کلاس فیلو مل گیا جسے جاہل لوگ ہم جماعت کہتے ہیں۔ ویسے تھا تو وہ اِسی قابل کہ اُسے ہم جماعت ہی کہا جائے، بس اپنے مرتبے کا خیال آ جاتا ہے۔پہلے تو پہلو بچا کر نکلنے لگا لیکن جائے امان نہ پاکر بے تکلف ملا۔ کہنے لگا کہ ڈاکٹر صاحب نے ایک پینٹنگ خریدنے کا ارادہ کیا تھا۔ میں گاڑی میں چار پانچ پینٹنگز لایا ہوں لیکن مریضوں کا رش دیکھ کر ہمت نہیں کر پایا۔ ہم نے اپنی خدمات پیش کرتے ہوئے کہا کہ تم صرف ڈاکٹر صاحب سے کہو کہ پینٹنگز ہمسائے میں سجاد صاحب کے گھر آ کر دیکھ جائیں۔ بات اُسے معقول لگی اور پندرہ منٹ بعد ڈاکٹر صدیق، ہمارا دوست شفیق اور ہم ڈرائنگ روم [جسےغیر مہذب لوگ بیٹھک وغیرہ کہتے ہیںمیں بغیر فریم کے لپیٹی ہوئی پانچ پینٹنگز اور خاطر کے لئے پیش کردہ پیپسی کولا [جسے بد مذاق بوتل کہہ کر ساری گیس خارج کر دیتے ہیں]کے تین گلاس تھے۔
شفیق:یہ ماڈرن کیلیگرافی ہے۔ یہ ناں بہت اچھی ہوتی ہے۔ کھب صورت بھی ہے اورگھار میں با برکتیں بھی رہیں گی۔سکورٹی وگیرہ۔
ڈاکٹر صاحبہاں، بہت اچھی ہے۔۔۔۔ جی جی۔۔۔ ماشاءاللہ ۔۔۔دیکھتے ہیں۔۔۔۔
شفیقدیکھنا کیا ہے، میں آپ سے کہہ رہا ہوں ناں، آپ سجاد سے پوچھ لیں میں نے کبھی گلط کام نئیں کیا۔ حرام نئیں کھایا۔
ڈاکٹر صاحبیہ دوسری بھی دکھائیں۔
شفیقیہ لینڈ سکیپ سینری ہے۔ آج کل بڑے بڑے فوجی برگیڈر اور جرنل اپنے ہوموں میں لگاتے ہیں۔ ویسے بھی اپنے کلچڑوں کا پتا ہونا چاہیے۔ کیوں سجاد؟
ہمجی بالکل، اگر یہ نہ لگائیں تو کیسے پتا چلے گا۔
ڈاکٹر صاحب مسکرائے اور شفیق بولا: یہ بہت اچھا دوست ہے، ہم لنگوٹیے ہیں، شروع شٹاٹ سے ہی بڑا شریف تھا۔
شفیقیہ دیکھیں، یہ سٹل لَیف ہے، دیکھنے میں اسان لگتی ہے پر ہے بڑی مشکل چیز۔ انگریز لوگ کروڑ کروڑ کی ایک پینٹنگ خریدتے ہیں۔ سجاد وہ کیا نام تھا، ویین گاں یا گاو جس کی گلدان والی پینٹنگ بہت مہنگی نلام ہوئی تھی حالانکہ ٹو بی فرینکس ہماری پینٹنگ کے سامنے وہ کُج بھی نئیں۔یہاں قدر نئیں ڈاکٹر صاحب ورنہ ہمارا کام آپ سے زیادہ چلنا تھا۔ ویسے اللہ کا بڑا کرم ہے میرے پر، یہ سجاد محنت کرے ناں تو آرٹسٹ یہ بھی اچھا ہے۔ مجھے تو سارا پتا ہے ناں جی۔
پھر پینٹنگ کی طرف متوجہ کرتے ہوئے کہا: ویسے اس کے بارے میں کیا خیال ہے۔
ڈاکٹر صاحباچھی ہے جی، کمال ہے، کیا خیال ہے آپ کا سجاد صاحب۔
ہم نے کوشش تو کی کہ دیانت کا ساتھ نہ چھوٹے مگر وہ چھوٹا اور ہم نے کہا: زبردست کام ہے۔
ڈاکٹر صاحب نے ہماری جانب ایک نیم مشکوک سی نظر ڈالی اور فرمایا: بے شک۔
اب ایک بڑے جہازی سائز کی پینٹنگ کی باری آئی اور شفیق نے میری جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: یار ذرا ایک سیڈ سے پکڑو۔
ہم دونوں نے اطراف سے کھینچ کر ڈاکٹر صاحب کو پینٹنگ دکھائی۔ شفیق نے ڈاکٹر صاحب کے چہرے کو مرکز مانتے ہوئے پڑھنا شروع کیا۔ ڈاکٹر صاحب نے فوراً محسوس کیا اورگھڑی کی جانب ایک ہلکی سی نظر ڈال کر پینٹنگ میں غرق ہونے کا انداز اختیار کیا۔ شفیق کے اینٹینا پر فُل سگنل آ رہے تھے، ضرب لگاتے ہوئے ڈرامائی انداز سے جملہ چھوڑا: اور یہ ہے ایبسٹرک آرٹ۔
ڈاکٹر صاحبایک لمبی ’ہوں ں ں ں‘۔۔ جس میں حیرانی سے زیادہ بے یقینی تھی۔
شفیق قدرے موج میں آ کر تفاخر سے بولا: پکاسو کا نام سُنا ہے آپ نے؟
ڈاکٹر صاحب بے خیالی میں بڑبڑائے: نہیں۔۔۔ کون تھا؟ ۔۔۔کوئی ڈاکٹر؟
شفیق احمقانہ اعتماد سے سجاد بتاؤ ذرا ڈاکٹر صاحب کو پکاسو کے بارے میں، کیا چیز تھی، انگریز اور انگریزنیاں پاگل ہو جاتے ہیں ناں اُس کا کام دیخ کے۔
ہم نے کہا: بیشک۔
ڈاکٹر صاحب نے ہماری طرف دیکھے بغیر تاثر دیا کہ انہیں ہماری دیانت اور لیاقت دونوں پر اعتماد نہیں رہا سو اَب دیکھنا بھی عزت افزائی ہو گا۔
ہمیں دل ہی دل میں شفیق پر غصہ آ رہا تھا جس کی بدولت ہمارا نزدیک ترین مسیحا ہم سے بیزار ہو چکا تھا۔
ہم نے کہا: شفیق ڈاکٹر صاحب کے مریض کلینک پر انتظار کررہے ہوں گے، جلدی کرو۔
شفیقجی ڈاکٹر صاحب، آپ کچھ اس کے بارے میں پوچھنا چاہتے تھے، میرا خیال ہے۔
ڈاکٹر صاحبجی اس میں کیا بنایا گیا ہے؟
شفیق بات کو بدلتے ہوئے اور میرے جانب التجاء بھری نگاہوں سے دیکھتے ہوئے: اس میں بڑی سہولت ہوتی ہے، آپ اسے اُلٹا بھی لگا سکتے ہیں۔
ڈاکٹر صاحب حیران سے زیادہ پریشان ہوتے ہوئے صوفے پر ایک جانب جھک سے گئے۔
شفیق اب اپنی فارم میں آ چکا تھا۔
شفیقآپ اسے کسی طرف سے بھی پلٹ کر لگا سکتے ہیں، سجاد ذرا اسے اُلٹانا۔
ڈاکٹر صاحبلیکن یہ کچھ زیادہ بڑی ہے۔
شفیق فلسفیانہ مسکراہٹ کے ساتھ بولنے لگا۔ آپ اسے کاٹ بھی سکتے ہیں۔ دیکھیں اگر اس کے چھ یا آٹھ حصے کر کے تھوڑے تھوڑے فاصلے پر فریم کروا کے دیوار پر لگایا جائے تو شان ہی اور ہو گی اس کی۔ کیوں سجاد، اوئے بول وی، سڑیا ناں کر یار۔
ڈاکٹر صاحبلیکن آپ کے سائن کہاں ہوں گے؟
شفیقسر جی جو حصہ آپ کو پسندآئے گا، اُس کے نیچے والی جگہ پر میں سائن کر دوں گا۔
ڈاکٹر صاحبپیپسی کے آخری گھونٹ تیزی سے لے کرمجھ سے مخاطب ہوتے ہوئے اُٹھ کھڑے ہوئے سجاد صاحب بڑا مزہ آیا، انشاء اللہ شفیق صاحب کا اور کام بھی کسی دن دیکھیں گے۔ مجھے ذرا جلدی جانا ہو گا۔ السلام علیکم، بہت شکریہ۔

 

ماخذ: تحریر

Recommended Posts

Leave a Comment

Jaeza

We're not around right now. But you can send us an email and we'll get back to you, asap.

Start typing and press Enter to search